*بچوں سے گفتگو کرنا سیکھیں*
بچوں کی تربیت ایسا عمل ہے جس میں والدین کوسکھانے سے پہلےخود سیکھنا پڑتا ہے۔ ایک فہرست بنتی ہے اُن فنون اور طریقوں (workmanship and abilities) کی جو اس عمل میں سیکھنا ضروری ہوتے ہیں۔ ان تمام میں گفتگو کرنے کا فن سرِ فہرست ہے۔
گفتگو کا فن کیا ہے؟ گفتگو کا فن یہ ہے کہ انسان یہ جان جائے کہ کیابولنا ہے، کیوں بولنا ہے، کب بولنا ہے اور کیسے بولنا ہے؟ یعنی یہ اپنی روزمرہ گفتگو کو منظم کرنےکا نام ہے۔گفتگو کا یہ نظم بڑوں سے زیادہ چھوٹوں سے بات کرتے ہوئے اپنانابہت ضروری ہے کیونکہ بڑے تو اکثر ہماری بات کو سمجھ لیتےہیں لیکن بچے انہیں نہیں سمجھ پاتے۔گویا بچے وہی کچھ سیکھتے ہیں جو ہم بولتے ہیں اور جیسے بولتے ہیں۔
ہم بچوں سے ہر روز مختلف موضوعات پر گفتگو کرتے رہتے ہیں۔ اس میں زیادہ تر گفتگو بےسوچے سمجھے یا غیرضروری باتوں پر مشتمل ہوتی ہے مثلاً کہاں گئے تھے؟ یہ کیا کررہے ہو؟یہ کام کرلو۔۔۔۔ یا پروفیشنل قسم کی ہوتی ہے مثلاً کل کا ٹیسٹ کیسا ہوا؟ تمہارا فائنل ٹرم کب ہے؟ کلاس میں کون تم سے زیادہ ذہین ہے ، زیادہ مارکس کون لے رہاہے؟ وغیرہ۔ یہی وجہ ہے کہ والدین اور بچوں میں رابطہ کی خلا (correspondence hole) پیدا ہوتی جارہی ہے۔اس کے حل کے لیےذیل میں کچھ تجاویز دی جارہی ہیں جو یقیناً والدین کےلیے معاون ثابت ہوں گی:
بچوں سے باشعور گفتگو (Conscious Conversation) کریں یعنی آپ کو معلوم ہو کہ آپ کیا بول رہے ہیں اور کیوں بول رہے ہیں۔
بچے کے جسمانی لیول پر آکر اور اُس کی طرف دھیان دے کر گفتگو کریں۔
گفتگو آسان، غیر مبہم اور واضح ہو۔بچے کی عمر کے حساب سے الفاظ کا چناؤ کریں۔
سمجھانے سے پہلے بچے کو سمجھیں۔بچے کی ذہنی و جذباتی کیفیت کو پرکھیں۔
گفتگو کے دوران بولنے سےزیادہ سننے کی کوشش کریں۔
بامعنی حرکات و سکنات (Meaningful Gestures) اپنائیں کیونکہ یہ اثر رکھتی ہیں۔
صرف کرو ، نہ کرو (Do or Don't) کا طریقہ مت اپنائیں بلکہ گفتگو میں سوال جواب بھی شامل کریں۔ کوشش کریں کہ سوال اوپن اینڈڈ (open finished) ہوں تاکہ بچہ بولنے سے پہلے سوچے، سمجھے اور کچھ نیا کھوجے ۔
تعریف یا تنقید بچے کی نہیں بلکہ اُس کے رویے کی کریں تاکہ وہ خود پسند ہونے کی بجائے اپنے رویے میں تبدیلی پر فوکس کرسکے۔
گفتگو کے دوران جذبات سے مت مغلوب ہوں یعنی گفتگو ری ایکٹِو نہ ہوبلکہ رسپانسِو ہو۔
گفتگو تب کریں جب بچے بات سننے اور سمجھنے کی پوزیشن میں ہوں۔ماہرین کے بقول بچے عموماً سونے سے پہلے، سفر کے دوران، کسی کامیابی کے موقع پر بہت متوجہ ہوکر بات سنتے ہیں۔
باوقار گفتگو ہونا ضروری ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم حد سے زیادہ سنجید ہ ہوجائیں۔ باتوں میں مزاح کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔
بچے کہانیوں میں بہت دل چسپی لیتے ہیں اس لیےاُنہیں سمجھانے کےلیے کہانیاں سنائیں۔ کہانیاں پڑھیں اور خود بھی کہانیاں بنائیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thanks you