*باطنی بیماریاں اور انکا علاج*
از : *ابو احمد احسان رضا ھاشمی*
بیماری نمبر:01
*ریاکاری کی تعریف:*
ریا کے لغوی معنی دکھاوے کے ہیں شیخ طریقت امیراہلسنت اپنی مایہ ناز تالیف نیکی کی دعوت کے صفحہ ٦٦ پر ریاکاری کی تعریف کچھ یوں فرماتے ہیں :اللہ عزوجل کی رِضا کے علاوہ کسی اور ارادے سے عبادت کرنا ۔
گویا عبادت سے یہ غرض ہوکہ لوگ اس کی عبادت پر آگاہ ہوں تاکہ وہ ان لوگوں سے مال بٹورے یالوگ اس کی تعریف کریں یااسے نیک آدمی سمجھیں یااسے عزت وغیرہ دیں ۔
ریاکاری کی مذمت:
اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :یٰاٙیُّھٙاالّٙذِیْنٙ اٰمٙنُوْالٙاتُبْطِلُوْاصٙدٙقٰتِکُمْ بِالْمٙنِّ وٙالْاٙذٰی کٙالّٙذِیْ یُنْفِقُ مٙالٙہُ رِئٙاءٙالنّٙاسِ وٙلٙایُوْمِنُ بِاللّٰہِ وٙالْیٙوْمِ الْاٰخِرِ فٙمٙثٙلُہُ کٙمٙثٙلِ صٙفْوٙانِِ عٙلٙیْہِ تُرٙابُُ فٙاٙصٙابٙہُ وٙابِلُُ فٙتٙرٙکٙہُ صٙلْدٙٙا لٙایٙقْدِرُوْنٙ عٙلٰی شٙیْءِِ مِّمّٙا کٙسٙبُوْا وٙاللّٰہ لٙایٙھْدِی الْقٙوْمٙ الْکٰفِرِیْنٙo
(پارہ ٣،البقرہ:٢٦۴)
ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والوں!اپنے صدقے باطل نہ کردواحسان رکھ کر اور ایذادے کر اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کیلئے خرچ کرے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے اسے نرا پتھر کرچھوڑا اپنی کمائی سے کسی چیز قابو نہ پائیں گے اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا ۔
صدرالافاضل حضرت سیدنا مولانا نعیم الدین مرادآبادی رحمہ اللہ اس آیت مبارکہ کے تحت "خزائن العرفان" میں فرماتے ہیں :یعنی جس طرح منافق کو رضائے الہی مقصود نہیں ہوتی وہ اپنا مال ریاکاری کیلئے خرچ کرکے ضائع کردیتا ہے اس طرح تم احسان جتاکر اور ایذا دیکر اپنے صدقات کا اجر ضائع نہ کرو یہ (یعنی مذکورہ آیت مبارکہ)منافق ریاکار کے عمل کی مثال ہے کہ جس طرح پتھر پر مٹی نظر آتی ہے لیکن بارش سے وہ سب دور ہوجاتی ہے خالی پتھر رہ جاتا ہے یہی حال منافق کے عمل کا ہے کہ دیکھنے والوں کو معلوم ہوتا ہے کہ عمل ہے اور روزقیامت وہ تمام عمل باطل ہونگے کیونکہ رضائے الہی کے لئے نہ تھے۔
*ریا شرک اصغر ہے*
اللہ کے محبوب ،دانائے غیوب، منزہ عن العیوب عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:مجھے تم پر سب سے زیادہ شرک اصغر یعنی ریاء یعنی دکھاوے میں مبتلا ہونے کا خوف ہے ،اللہ عزوجل قیامت کے دن کچھ لوگوں کو ان کے اعمال کی جزا دیتے وقت ارشاد فرمائے گا :کہ ان لوگوں کے پاس جاوٴ جن کے لئے دنیا میں تم دکھاوا کرتے تھے اور دیکھو کہ کیا تم ان کے پاس کوئی جزاپاتے ہو؟۔
(مسنداحمد،حدیث محمود بن لبید،ج٩،ص١٦٠،حدیث:٢٣٦٩٢)
*ریاکاری کا حکم*
حکیم الامت مفتی احمدیارخان رحمةاللہ علیہ فرماتے ہیں :ریاکےبہت درجے ہیں ، ہردرجے کا حکم علیحدہ ہے،بعض ریا شرک اصغر ہیں،بعض ریاحرام،بعض ریا مکروہ،بعض ریا ثواب،مگر جب ریا مطلقا بولی جاتی ہے تو اس سے ممنوع ریا مراد ہوتی ہے۔
(مرآة المناجیح،ج٧،ص١٢٧)
*ریاکاری کے چار علاج*
پہلاعلاج:اللہ تعالی سے مدد طلب کیجئے۔بارگاہ رب العزت میں یوں دعا کیجئے :اےاللہ عزوجل مجھے ریاکاری کی بیماری سے شف عطا فرما،میری خالی جھولی کو اخلاص کی عظیم دولت سے بھردے۔
دوسرا علاج:ریاکاری کے نقصانات پیش نظر رکھئے۔کیونکہ آدمی کا دل کسی چیز کو اس وقت تک پسند کرتا ہے جب تک وہ اسے نفع بخش اور لذیذ نظر آتی ہے مگر جب اسے اس شےکے نقصان دہ ہونے کا پتہ چلتا ہے تو وہ اس سے بچتا ہے ۔
"ریاکاری کے چند نقصانات"
ریاکار کا عمل ضائع ہوجاتا ہے ،ریاکار شیطان کا دوست ہے،جہنم کی وادی ریاکار کا ٹھکانہ ہوگی،ریاکار کے تمام اعمال برباد ہوجائیں گے ،کل بروزقیامت اسے شدید حسرت ہوگی،ریاکار کوذلت ورسوائی کا عذاب دیا جائے گا ،ریاکار پر جنت حرام ہے،ریاکار زمین و آسمان میں ملعون ہے۔الامان والحفیظ
تیسرا علاج:نیت کی حفاظت کیجئے۔کیونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہےجب نیت درست ہوگی تو انشاءاللہ عزوجل ریا قریب نہیں آئے گی ۔
چوتھا علاج:اچھی صحبت اختیار کیجئے۔کیونکہ ہر صحبت اپنا اثر رکھتی ہے اچھی صحبت اچھا اور بری صحبت برا ۔اچھی صحبت کا ایک ذریعہ تبلیغ قرآن وسنت کی مدنی تحریک دعوت اسلامی کا مدنی ماحول بھی ہے آپ بھی اس ماحول سے وابستہ ہوجائیں انشاءاللہ اس مدنی ماحول کی برکت سے پابندسنت بننے،گناہوں بالخصوص ریاکاری سے بچنےکا مدنی ذھن بنے گا ۔
*ریاکاری کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبة المدین کی مطبوعہ 160 صفحات کی کتاب "ریاکاری"کا مطالعہ فرمائیں ۔*
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
Thanks you