Islamic knowledge and Islami duaain Islamic articles Shifa ki duaain

Islamic Knowledge Articles, Read Islamic Articles in Urdu - Islamic information about various topics, including Quran, Namaz, Ramadan, hadees,Duaain and Azkar,Aqwal e zareen, Islamic knowledge, Islamic stories,ilm ka khazeena,Olad ki Tarbiyat, Shifa ki Duaain, her bemari se Shifa ki duaain,

Latest Article

Latest Article

جمعہ، 29 جنوری، 2021

Bachon ki Tarbiyat kaise kren?

 ============ 


🍀 *بکھری پود* 🍀 


نادیہ کی شادی کو دس سال کا عرصہ بیت گیا تھا مگر تاحال گود اولاد سے خالی تھی۔ ایک شادی کی تقریب میں اس کی خالہ نے اسے دیکھ کر بےساختہ دعا دی "اللہ جلد تمہاری گود ہری کرے.۔" 



نادیہ وہیں تڑخ کر بولی۔ "میں تو بہت خوش ہوں کہ میری اولاد نہیں ہے اور یہی دعا کرتی ہوں اولاد نہ ہی ہو تو بہتر ہے۔ جو صاحبِ اولاد ہیں ان کی بچے ان کے لیے فتنہ بنے ہوئے ہیں میں تو ایسے ہی بھلی۔" 


- - 


مولانا صاحب کافی پریشان تھے، بیٹی کی شادی کرنی تھی مگر محلے کی انتظامیہ کی طرف سے مقرر کردہ تنخواہ میں گھر کا دال دلیہ ہی چل پاتا تھا۔ رشتہ طے ہوگیا تو مسجد کی انتظامیہ نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا، اس لیے اب پرسکون تھے۔ ایک دن بعد از نمازِ عشاء انتظامیہ کی نشست تھی۔ 


چوہدری صاحب کہنے لگے، "مولانا صاحب دعا کیجیے میں نے بھی اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے۔ اچھا رشتہ مل جائے اور سب کام خیریت سے ہوجائیں-" 


اسلم صاحب کہنے لگے، "شکر ہے میں تو اس ذمہ داری سے فارغ ہوں۔ بیٹی ہے ہی نہیں اب مولانا صاحب بھی بیٹی کی شادی کے لیے پریشان رہے ہیں اور عارف صاحب بھی۔ بیٹی تو ہوتی ہی بوجھ ہے۔" 


- - 


فاریہ کے ہاں چوتھی بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔ فاریہ اور اس کا شوہر اس بات پر خوش تھے کہ اللہ نے صحت مند اولاد دی۔ سامنے والی ہمسائی ان کے گھر بیٹی دیکھنے آئیں تو کہنے لگیں" شکر ادا کرو بیٹی ہے۔ بیٹیاں کچھ ساتھ دے دیتی ہیں والدین کا۔ بیٹے تو بس والدین کی کھال کھینچنے پر لگے رہتے ہیں اور جب شادیاں ہوجائیں تو ماں باپ کو اٹھا کر کونے میں ڈال دیتے ہیں۔ میں تو اب سر پکڑ کر روتی ہوں کہ ان چار بیٹوں کی جگہ چار بیٹیاں ہوجاتیں تو زندگی میں سکون تو ہوتا، یہ بیٹے تو نرا فتنہ ہیں۔" 



یہ چند اقتباسات کتابی نہیں ہیں حقیقی زندگی سے لیے گئے ہیں۔ کہیں اولاد کو فتنہ سمجھا جارہا ہے، کہیں بیٹیوں کو بوجھ اور کہیں بیٹوں کو ناہنجار۔ ہمارا معاشرہ کسی بھی حال میں متوازن نہیں ہے۔ اولاد کو کوسنے والوں سے میرا یہ سوال ہے کہ کیا اولاد کی پیدائش پر یہ عہد کیا تھا کہ ہم اپنے بچوں کی تربیت اللہ اور اس کے رسول کے بتائے گئے طریقے پر کریں گے...؟ ہم انہیں اسلام کا مجاہد بنانے کی کوشش کریں گے...؟ یا پھر اولاد کو دیکھ کر خرچوں کی فکر ہوگئی تھی...؟ تمام والدین اپنے بچوں کے لیے بھلا ہی سوچتے ہیں لیکن کیا وہ اپنی سوچ کو اللہ اور اس کے رسول کے دیے گیے سبق سے جوڑتے ہیں..؟ اولاد کی پیدائش پر اللہ کا شکر بھی ادا کرتے ہیں یا اسے اپنا ہی کارنامہ سمجھتے ہیں.... ؟ 


بیٹیوں کی پیدائش پر اکثریت کا سر شرم سے جھک جاتا ہے جیسے بہت بڑا گناہ سرزد ہوگیا ہو۔ اکثر پڑھے لکھے گھروں میں یہی حال دیکھا گیا ہے دوسری بیٹی کی پیدائش پر تو اطلاع بھی نہیں دی جاتی کہ لوگ مذاق اڑائیں گے۔ 


بیٹوں کی پیدائش پر فخر کیا جاتا ہے جیسے اس میں ان کا ہی تو کمال ہو۔ لگاتاد دو یا تین بیٹے ہوجائیں تو وہ گھر والے ایسے اکڑ کر چلتے ہیں جیسے دنیا ان کے قدموں تلے آگئی ہو اور بعض گھرانوں میں بیٹا ہو یا بیٹی دونوں کو ہی فتنہ سمجھ کر پرورش کی جاتی ہے۔ کبھی سوچا ہےان تمام حالات میں کن کا زیادہ نقصان ہوتا ہے.... بچوں کا ۔ وہ اپنی شخصیت کھو دیتے ہیں۔ پھر نافرمانی پر اتر آتے ہیں، گھر سے باہر محبتیں تلاش کرتے ہیں، نوجوانی کی عمر میں والدین سے بدتمیزی کرتے ہیں اور شادی کے بعد والدین کو کونے میں ڈال دیتے ہیں تو فتنہ بن جاتے ہیں حالانکہ غلطی ابتداء سے ان کی نہیں ہوتی۔ غلط تو ہماری سوچ ہوتی ہے اور ہم اس زعم میں مبتلا ہوتے ہیں کہ والدین تو کبھی غلط ہوتے ہی نہیں اور اسی سوچ کے ساتھ بچوں کی تربیت کرتے ہیں انہیں فتنہ، غرور یا بوجھ سمجھ کر۔ 


اولاد تو امانت ہے ایک ایسی امانت جس کا سوال ہونا ہے کہ اس امانت کو کتنی ایمانداری سے سنبھال کر رکھا۔ لیکن ہم نے کبھی خود اپنے دین کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کی اولاد کی تربیت کیسے کرتے۔ کسی گھر میں بچے کو حافظِ قرآن بنانے کے لیے مارا پیٹا جاتا ہے اور کہیں ڈاکٹر بنانے کے لیے زور دیا جاتا ہے۔ بھئی بچے کا اپنا بھی ذہن ہوتا ہے کبھی اس کی بھی سن لیا کریں۔ اگر بچے کو حافظ بنانا ہے تو ایسا ماحول دیں اسے کہ وہ قرآن سے محبت کرنا سیکھ جائے اور اگر ڈاکٹر بنانا ہے تو اس کے دل میں اللہ اور اس کی مخلوق کی محبت ڈالیں، تعلیم کی اہمیت اجاگر کریں، اس کے آگے طب کے پیشے کی اہمیت واضح کریں اور پھر آہستہ محنت کرنا سکھائیں۔ 


بچے پریشر ککر نہیں ہیں کہ اپنی مرضی کے مصالحے ڈال کر اپنی مرضی کا کھانا بنایا جائے اور اپنی مرضی سے ککر کی سیٹی اتاری جائے۔ جب پریشر بڑھ جاتا ہے تو یہ بنا کوئی اطلاع دیے پھٹ جاتے ہیں۔ 


اس لیے اگر آپ کی بیٹیاں ہیں تو انہیں بوجھ نہ سمجھیں نہ کسی کی بیٹیوں کو اس پر بوجھ سمجھیں۔ اگر آپ کے بیٹے ہیں تو غرور کو گھر سے اٹھا کر باہر پھینک دیں اور اگر اولاد آپ سے بدتمیزی کر رہی ہے تو انہیں فتنہ سمجھنے کی بجائے اپنی غلطی تلاش کیجیے، اللہ سے رجوع کریں اور غلطی سدھارنے کی کوشش کریں۔یقین کریں ابھی دیر نہیں ہوئی ہے اس بکھری پود کو سمیٹنے کی کوشش کریں۔ 


*یہ* *پود ہجوم میں بکھر رہی* *ہے* 
*سہم رہی ہے، لرز رہی ہے* 
*روک لو ان کو ہاتھ بڑھا کر* 
*بول رہی ہے، بلک رہی ہے* 


========== 


*ایک لڑکے کی... تربیت ایک فرد... کی تربیت ہوتی ہے... اور ایک لڑکی کی تربیت... پورے خاندان کی... تربیت ہوتی ہے...*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Thanks you

Adbox